Ashab e Feel Ka Waqia In Urdu |
مکہ میں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ کی ولادت سے پہلے یمن و حبشہ کا بادشاہ ابرہہ تھا۔ جب ابرہہ نے دیکھا کے بڑی تعداد مکہ مکرمہ میں حج اور عبادت کے لیے آتی ہے تو اسے یے بات نا گوار گزری۔ اس نے مکہ اور مسجدوں کے مقابلے میں ایک خوبصورت گرجا گھر تعمیر کروایا اور اس کی خواہش تہی کہ حج پر جانے والے لوگ بجائے مکہ مکرمہ کے اس گرجا گھر میں آئے اور یہیں طواف کریں۔ ابرہہ کی یے بات سن کر بھڑک پڑے چنانچہ بنو کنانہ قبیلے کا ایک شخص ابرہہ کی اس بنائے گرجا گھر میں جاکر پائخانہ اور پیشاب کردیا۔ اور اس کہ در و دیوار کو نجاست سے آلودہ کردیا۔ اس حرکت ابرہہ بادشاہ کو طیش آیا اور اس نے مکہ مکرمہ کو گرانے کی قسم کھائی۔ اور ایک بڑا لشکر تیار کیا۔ جس میں بڑی تعداد میں ھاتھیاں تہی۔ اور ان کا پیش روایک بہت بڑا ھاتھی تھا جس کا نام محمود تھا۔ ابرہہ کی فوج نے مکہ پر چڑھائی کردی اور مکہ مکرمہ کے سب جانوروں کو اپنے قبضے میں کرلیا۔ جس میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دادا عبد المطلب کے اونٹ بہی تہے اور آپ خانہ کعبہ کے سردار بہی تہے۔ آپ ابرہہ کے پاس آکر اپنے اونٹوں کو واپس دینے کا کہا۔ ابرہہ نے کہا مجھے تعجب ہے کہ میں تمہارے کعبہ کو گرانے کہ لیے آیا ہوں اور تم نے اپنے اونٹوں کے مطالبے کے سوا کچہ نہی کہا۔ جس کہ جواب میں حضرت عبد المطلب نے فرمایا کہ ان اونٹوں کا مالک میں ہوں اس لیے میں ان اونٹوں کا مطالبہ کر رہا ہوں اور جو کعبہ کا مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت کرے گا۔ ابرہہ نے آپ کہ اونٹوں کو واپس کر دیا۔ فر آپ نے اہل مکہ کہ لوگوں سے کہا تم لوگ پہاڑوں کی چوٹیوں پر پناہ گزیں ہو جاؤ۔ پہر آپ کعبہ کی دروازہ کی کنڈی پکڑ کر اللہ پاک سے کعبہ کی حفاظت کی دعا مانگنے لگے اور دعا مانگ کر آپ بہی پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے۔ صبح کو ابرہہ نے کعبہ پر حملا کرنے کا حکم دیا جب فوج ھاتھیوں کو اٹہانے کہ لیے آئی تو ھاتھیوں کا بڑا پیش رو محمود نا اٹہا اتنے میں اللہ تعالیٰ نے کعبہ کی حفاظت کے لیے ابابیل پرندوں کا ایک لشکر بہیجا اور ہر پرندہ کے پاس تین کنکریاں تہی ابابیل پرندوں نے وہ کنکریاں زور زور سے ان ابرہہ کی فوج پر پہیکی۔ کنکریاں تہی تو چہوٹی لکن وہ قہر الٰہی کے پھر تہے پرندے جب ان پتہروں کو گراتے تو وہ جس کو چیر کر زمین پر گرتے۔ اس طرح ابرہہ کا پورا لشکر اللہ کے اس عذاب سے ہلاک ہوگیا اللہ نے ایک پرندو کے چہوٹے جھنڈ سے ھاتھیوں بڑے لشکر سے اپنے کعبہ کو محفوظ رکھا۔ جس سال یے واقعہ پیش آیا اس سال کو اہل عرب کہ لوگ ھاتھی والا سال کہتے تہے اور اسی سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت بہی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اس واقعے کو اپنی پاک کتاب قرآن مجید کی سورۃ فیل میں نازل فرمایا۔
0 Comments