Karbala Ka Waqia

Karbala Ki Zameen Ke Waqiat


 

کربلا کی زمین وہ زمین ہے جہاں امام حسین علیہ السلام نے اللہ کی دین بچانے کے خاطر اپنا خاندان قربان کردیا۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہر نبی کا گذر میدان کربلا سے ہوا اور اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو امام حسین کی قربانی دیکھائی۔ جب حضرت آدم علیہ السلام بیبی حوا کو ڈہونڈتے ہوئے میدان کربلا آئے تو ان کے پیروں سے خون نکلنے لگا۔ حضرت آدم علیہ السلام ہاتھوں کو اٹہا کر کہنے لگا ای اللہ یے کیا معاجرہ ہے۔ اللہ کے حکم سے جبریل امین آئے اور حضرت آدم کو لگے یے وہ جس پے اللہ تعالیٰ تری نسب سے ایک نور کو منتخب کری گا جو بشر کے لباس  میں اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کردی گا۔ اور اس وقت کے ظالم کے ظلم کو تا قیامت ختم کردے گا۔

اور جب حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی گہومتے گہومتے جب میدان کربلا پہنچیں تو پانی میں ڈوبنے لگی یے دیک کر اللہ کے نبی حضرت نوح علیہ السلام نے ہاتھوں کو اٹہا کر اللہ سے دعا کی کہ اللہ یے کسا امتحان ہے آواز غیب آئی ای نوح یے وہی زمیں ہے جہاں میرا ایک بندا آخری دم تک ظالم سے لڑتا رہے گا اسی طرح حضرت نوح علیہ السلام نے بہی سیدنا حسین علیہ السلام کی عظمت جانا۔

اور جب حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے گھوڑے پر سوار تہے جب آپ کا گذر کربلا کی زمیں سے ہوا تو آپ کا گہوڑا گر گیا۔ ابراہیم علیہ السلام نے ہاتھوں کو اٹھایا تو آواز غیب آئی یے وہ زمین جہاں میرا ایک عاشق میرے عشق میں قربان ہوگا۔ 

اور جب حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کو تباہ کر کے اپنی قوم سمیت اپنے شہر کی طرف لوٹنے لگے تو راستہ بھٹک کر کربلا کی زمیں میں پہنچے تو واہ ایک زوردار آندہی اٹہی تو حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ سے دعا کر کے پوچھنے لگے تو آواز غیب آئی ای موسیٰ یے وہی زمیں ہے جہا میرا حسین اپنا سب کچھ میری راہ میں قربان کرے گا۔

اور جب حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے تخت پے سوار کہیں جا رہے تہے جب آپ کی میدان کربلا سے گذرے تو آپ کا تخت ہلنے لگا آپ رب کی بارگاہ میں دعا کرکے پوشنے لگے تو آواز غیب آئی یے وہ زمیں ہے جا میرا حسین میرا دین بچانے کے لیے قربان ہوگا۔

اور جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گذر بہی مدان کربلا سے ہوا تو واہ ایک شیر آکر کہڑا ہوا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دعا کی تو آواز غیب آئی ای عیسیٰ یے وہی زمیں ہے جہاں ظلم کی انتہا ہوگی جہاں امتحان کا اختتام ہوگا یہی وہ زمین جہاں حسین ابن علی کا ناحک خون بہے گا یہی وہ کربلا ہے

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں مٹی تہی اور آپ رو رہے تہے جب ام سلمہ نے یے دیکھا تو آپ رونے کا سبب پوشنے لگی تو آپ وہ مٹی ام سلمہ کو دیکر کہنے لگے یے مٹی سنبھال کر رکھنا میں ابہی جبریل امین کے ساتھ میدان کربلا سے ہوکر آیا ہوں جہاں میرے حسین کا اسلام کے خاطر خون بہے گا یے مٹی اس زمیں کی ہے جب یے سرخ ہو جائے تو سمجھ جا نا کہ میرا نواسا ئی حسین شہید ہوگیا۔ 

Post a Comment

0 Comments