Aun o Muhammad Ki Shahadat Ka Waqia |
10 محرم کی رات بیبی زینب نے اپنے دونوں شہزادوں عون اور محمد کو بلا کر فرمایا کل تم اپنے ماموں کے آگے اپنی جانوں کو نثار کرنا۔ اور میری دو وصیتیں یاد رکنا۔ پہلی اگر تم نہر فرات تک پہنچ جاؤ تو پانی پینا کو کہ امام حسین کے بچے پیاسہ ہیں۔ اور اگر تم عمر بن سعد تک پہنچ جاؤ اسے قتل کردینا۔ جب دس محرم کا دن شہادتوں کا سلسلہ شروع ہوا ہر ایک کی لاش خیموں کی طرف آرتہی تو بیبی زینب نے اپنے دونوں بیٹوں کو بلا کر فرمایا کیا ہوا بیٹا تم ابہی تک جنگ میں نہیں گئے تو ان دونوں شہزادوں فرمایا۔
ای اماں جان ہم بار بار مامو جان سے جنگ کی اجازت کے لیے جاتے ہیں لکن ماموں جان ہمیں اجازت نہیں دے رہے۔ بیبی زینب نے حضرت عباس کو بلا کر فرمایا ای عباس میرے بہائی حسین سے کہو کہ وہ میرے دونوں بیٹوں کو بہی جنگ کی اجازت دے۔ حضرت عباس جب یے امام حسین سے فرماتے ہیں تو امام حسین بیبی زینب کے خیمہ میں آکر فرماتے ہیں۔ ای بیبی زینب یے دونوں عبداللہ کی نیشانی ہے میں کیسے ان دونوں کو اجازت دو۔
بیبی زینب نے فرمایا۔ جب ہم مدینے سے روانہ ہو رہے تہے۔ تب عبداللہ نے فرمایا تھا جب جنگ ہوجائے تو علی اکبر سے پہلے ان دونوں شہزادوں کو جنگ میں بہیج نا۔ امام حسین علیہ السلام نے دونوں بچوں کو جنگ کی اجازت دی اور انہیں گھوڑے پر سوار کیا۔ جب عون و محمد جنگ میں پہنچے تو سب تے ہوئے عمر بن سعد کی طرف بڑھنے لگے تو عمر بن سعد نے حکم دیا کہ سب مل کر حملا کرو کہیں یے مجھ تک پہنچ نا جائے۔ جب سب ہزاروں کی فوج نے ان دونوں شہزادوں پر مل کر حملا کیا تو ایک شہزادہ کو سر پر تلوار لگی اور ایک کو گڑھز لگا تو وہ دونوں زمین پر گر پڑے ایک شہید ہوگیا اور ایک نے امام حسین کو سدا دینے لگا۔ امام حسین جب وہ پہنچے تو وہ شہزادہ کہنے لگا ای ماموں جا ہماری ماں سے کہنا ہم نہر فرات تک پہنچ چکے تہے لکن ہم نے پانی نہیں پیا۔
0 Comments