Karbala Ka Waqia in urdu

Karbala Ka Waqia
Karbala Ka Waqia

اللہ پاک نے بھٹکے ہوئے لوگوں کی ہدایت کے لیے مسلسل اپنے پیغمبروں کو قائم رکھا جن کا سامنا فرعون اور نمرود جیسے وقت کے ظالموں سے بی ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملنے کے بعد یے حکم ہوا کے یے نبی آخری نبی ہے اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس فانی دنیا سے کوچ کرجانے کے بعد سن 16 ہجری ایک ظالم بادشاہ نے علان کیا کوئی خدا نہیں کوئی رسول نہیں کوئی قرآن نہی اور ناہی کوئی دین ہے دولت اور فوج کے سامنے سبھی مسلمان چپ رہے لکن آپ کا نواسہ امام حسین علیہ السلام نے فرمایا میں گواہ ہوں کے میرے نانا اللہ کے رسول ہے اور یے قرآن اللہ کی کتاب ہے اگر اللہ کا دین بچانے کے خاطر مجھے شہید بہی ہونا پڑے تو میں شہید ہونگا۔
 آخر تم اس ظالم یزید سے کیوں ڈڑ رہے ہو اگر تم اللہ کا دین بچانے کے خاطر شہید بہی ہوگئے تو تمہارے خون کا ہر ایک کترا اسلام کی گواہی دیگا۔ اور آنے والی نسلیں تا حیات تمہیں یاد کرے گی۔
جب یے خبر یزید کو ہوئی تو تو یزید نے اپنی فوج کو حسین علیہ السلام کے قتل کے لیے بہیجا امام حسین نے نہی چہا کے میرا خون نانا کے شہر میں بہی تو آپ مکہ چلے گئے یزید نے حکم دیا کہ امام حسین کو دوران حج مارنا تاکہ لوگ حسین کے ساتھ قابے کی حرمت بہی بھول جائے۔ کوفے والو نے امام حسین علیہ السلام کو خط لکھے کے آپ ہمارے پاس آجائے یے ظالم ہم پے بہی ظلم و ستم کرتے ہیں آپ ہماری مدد فرامائیں اگر آپ ہماری مدد نہی کریںگے تو ہم روز محشر ہم آپ کے نانا سے آپ کی شکوا کریںگے جب یے  خط امام حسین تک پہنچے آپ اپنے سارے خاندان کے ساتھ کوفے روانہ ہوئے جب فوج یزید کو خبر ہوئی تو انہوں نے امام حسین علیہ السلام کا رستہ روک لیا فوج کے سربراہ کا نام ہر تہا امام حسین علیہ السلام نے ہر سے فرمایا ئے ہر کیا تم نہی جانتے یزید ہمارے اسلام کا مزاق اڑا رہا ہے آخر تم روز محشر کے دن کیا جواب دوگے یے سن کر ہر نے آپ کو رستہ دیا ۔ اور امام حسین آگے روانہ ہوئے۔ ایک جگہ آپ کا گہوڑا رکا اور غضب کی آندہی اٹہی بیبی زینب نے کہا بہائی مجھے یہاں آپ کے خون کی خوشبو آ رہی ہے امام حسین علیہ السلام نے فرمایا انا نلا ونا الہ راجعون ہا بیبی یہی وہ زمیں ہے جہاں میرا اسلام کے لیے خون بہے گا اور آپ کو بے پردہ کر کرے شام اور کوفے لے جایا جائے گا۔
امام حسین علیہ السلام نے اس زمیں کو خرید کیا اور اس کا نام جاگیر ءِ علی اکبر رکھا اور حضرت عباس سے فرمایا یہا خیمہ نسب کرو جب یزید کو خبر ہوئی کہ فوج کا سالار ہر امام حسین سے نرمی سے پیش آ رہا ہے تو یزید نے ہر کو ہٹا کر عمر بن سعد اور شمر کو ہزاروں کی فوج کے ساتھ کربلا بہیجا امام حسین علیہ السلام کے خیمہ دریائے فرات کے قریب تھے ۔ تو فوج یزید امام حسین کے قریب آکر کہنے لگے یزید کا حکم ہے کہ اپنے خیموں کو دریا سے ہٹاؤ جب حضرت عباس نے سنا تا آپ نے تلوار نکال کر کہا کس میں طاقت ہے کہ ہمارے خیمہ ہٹائے۔ 
پانی اللہ کی نعمت ہے اور اللہ نے پانی کو بہی محمد کے صدقے خلق کیا امام حسین علیہ السلام نے حضرت عباس سے فرمایا ای عباس خیمہ ہٹاؤ ہم یہا اسلام کے خاطر لڑنے آئے ہیں ہم نہی چاہتے کہ ہماری جنگ پانی کہ لیے ہو۔
اللہ چاہتا ہے کہ ہمارا خاندان پیاسا ہو ار ہماری پیاس کو روز محشر تک یاد کیا جائے حضرت عباس نے واہ سے خیمہ ہٹائے اور دریائے فرات سے دور نسب کیے فوج یزید امام حسین سے کہنے لگی ای حسین یزید کو سچا مانو جو وہ کہتا ہے وہ کرو امام حسین علیہ السلام نے فرمایا یزید جھوٹا ہے میں گواہ ہوں کے میرے نانا مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی ہیں اور قرآن اللہ کی پاک کتاب ہے یے دولت اور فوج ایک نا ایک دن چتم ہوجائے گی اور اللہ کا دین اسلام قائم رہے گا۔ فوج یزید دن ب دن آپ پر ظلم بڑھاتے گئے اور آپ کا پانی بند کردیا اور امام حسین کا خاندان پیاسہ رہا یزید کا حکم تہا کہ امام حسین اور اس کے خاندان پر اتنی سختیا کرو کہ وہ یزید کی بات ماننے پر آمادہ ہو جائے۔ اور شہادتوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
 اور بعد میں آپ کی بیبیوں کو بے پردہ کرکہ بازار شام اور کوفہ سے ہوکر یزید کی دربار میں لیا گیا۔  
 
 
 

 


Post a Comment

0 Comments