حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر مبارک 86 برس ہو چکی تہی لکن آپ اولاد کی نعمت سے محروم تہے۔ آپ نے بارگاہ الٰہی میں دعا کی کہ ای میرے پروردگار مجھے نیک اور صالح بیٹا اطا کر۔
آپ کی یے دعا بارگاہِ الٰہی میں قبول ہئی اللہ تعالیٰ نے آپ کو دوسری بیوی بیبی حاجرہ کے بدن سے آپ کو اولاد اطا کی آپ نے اپنے بیٹے کا نام اسماعیل رکھا۔ ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آواز سنائی کہ ای ابراہیم میری راح میں اپنی پیاری چیز قربان کر۔
حضرت ابراہیم نیند سے بیدار ہوکر سوچنے لگے نبی کا خواب تو وحی کے مثل ہوتا ہے۔ آپ کے پاس جتنے بہی اونٹ تھے آپ نے رب کی راح میں سارے اونٹ قربان کردئے۔ اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ اور آرام فرمانے لگے۔اس بار بہی آپ خواب آیا۔ پہر سے آپ نے سارا کچہ اللہ کی راہ میں قربان کردیا۔
جب تیسری بار بہی آپ کو خواب آیا تو آپ نیند سے بیدار ہوکر سوچنے لگے۔ کہ مجھے تو سب سے پیاری چیز اسماعیل ہے کیا اللہ یے تو نہی دکہنا چہتا کہ میں اسماعیل سے زیادہ پیار کرتا ہوں یا اللہ سے۔ صبح ہوئی آپ بیبی حاجرہ کے پاس آکر فرمانے لگے۔ ای ہاجرہ تم اسماعیل علیہ السلام کو تیار کرو آج ہم اپنے دوست کی دعوت پر جائیںگے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام تیار ہوئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لیکر اللہ راہ میں قربان کرنے کے لیے نکل پڑے یے دیک کر بلیس جو انسان کا خلا دشمن ہے بیبی ہاجرہ کے پاس آکر کہنے لگا۔ ای ہاجرہ کیا تم جانتی ہو ابراہیم تمہارے بیٹے کو دوست کے پاس نہی بلک قتل کرنے کے لیے لے جا رہا ہے۔ بیبی ہاجرہ شیطان سے کہنے لگی ابراہیم بہلا اسا کسے کریگا۔ وہ تو اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتا ہے۔
شیطان نے کہا ابراہیم نے خواب دیکھا ہے جس میں اللہ نے اسے اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے کہا ہے۔ بیبی ہاجرہ کہنی لگی ای شیطان تجھ پر اللہ کے لعنت ہو اگر میرا بیٹا اللہ کی راہ میں قربان ہونے جا رہا ہے تو اس سے بڑھ کر مجھے کیا چاہیے۔ اس کے بعد شیطان حضرت اسماعیل کے پاس آکر کہنے لگا۔
کیا تمہیں پتا ہے تمہارا والد تمہیں مارنے جا رہا ہے۔ تمہارے والد نے خواب دیکھا ہے جس میں اسے تمہیں اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اسماعیل علیہ السلام اگر میں اللہ کی راہ میں قربان ہونے کے لیے جا رہا ہوں تو اس سے بڑہ کر میرے لیے اور کیا ہوسکتا ہے۔ پہر شیطان مردود ابراہیم علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگا ای ابراہیم تم اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے لیے لے جا رہے تمہیں کیا پتا اپنے بیٹے کو قربان کرنے کے بعد تیری قربانی قبول ہو جائے گی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام ایک پتھر اٹہا کر شیطان کو مارنے لگے جہاں آج بہی حاجی شیطان پر لعنت بہیج کر اسی جگہا پتھر مارتے ہیں۔ پر حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام سے کہنے لگے ای اسماعیل میں تمہیں اللہ کی راہ میں قربان کرنے کے لیے لے جا رہا ہوں تاک یے واضح ہوجائے کہ میں بیٹے سے زیادہ اپنے رب سے محبت کرتا ہوں۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کہنے لگے مجھے اس بہتر کیا ہے کہ میں اللہ کی راح میں قربان ہوں لکن آپ بہت بوڑھے ہیں اور مجھے سے محبت کرتے ہیں جب میں تڑپو گا تو آپ مجھے دیکہ نہی پائیں گے میں آپ سے ارض کرتا ہوں کہ آپ اپنی آنکہو پر پٹی باندھ لے اور میرے ہاتھ اور پاؤں باندھ لے۔ حضرت ابراہیم حضرت اسماعیل کی ہاتھ اور اور پاؤں باندھ کر اپنا خنجر نکال کر آسمان کی طرف دیک کر کہا ای اللہ اگر تو مجھے ہزاروں اسماعیل دیتا تو ہزاروں اسماعیل تمہارے نام پر قربان۔ یے کہ کر آپ جسے آپ اسماعیل علیہ السلام کو قربان کرنے لگے تو اللہ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ جاؤ اور جنت سے بہت جانور نکال کر اسماعیل کی جگھا پیش کر ابراہیم آج اپنے امتحان میں کامیاب ہوا۔
ابراہیم علیہ السلام نے شری فری اور اللہ کا شکر ادا کیا اور اتاری تو کیا دیکھے کہ حضرت اسماعیل آپ کے پاس صحیح سلامت کھڑے ہیں اور قربان گاہ میں ایک جانور پڑا ہے اسی وقت آواز غیب آئی ای ابراہیم آج تو کامیاب ہوا اور تمہاری اس کربانی کو تا قیامت ہر سال مسلمان تیری اس سنعت کو دہرائی گے اور آج بہی ہر سال مسلمان اسے عید الاضحی کے نام پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس سنعت کو دہراتے ہیں۔
0 Comments