Shadad Ki Jannat

Shadad Ki Jannat



قوم عاد کے نام سے دو قومیں گزری ہیں جن میں سے ایک کو عاد ارم یا عاد قدیمہ کہتے ہیں۔ یے قوم ارم نامی بستی میں رہنے والے تہے۔ یے قوم عاد بن ھوذ بن ارم بن سام بن نوح کی اولاد میں سے تہی۔ قوم عاد کو اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی قدوقامت عطا کی تہی۔ ان کی طرف ھود علیہ السلام مبعوث کیے گئے تھے لکن اس قوم نے حق تعالیٰ سے انقار کیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو تباہ کر دیا۔ لمبے قد ہونے کی وجا سے انہوں نے پورے یمن پر قبضہ کرلیا۔ 

اس قوم پر دو بادشاہ اسے گذرے جو بہت نڈر اور جاہو جلال والے تھے اور وہ دونوں بادشاہ آپس میں باہی تہے۔ جن میں سے ایک نام شدید تہا جو بڑا تہا اور دوسرے کا شیداد تہا جو چہوٹا بہائی تہا۔ شدید کے بعد شداد تخت نشین ہوا۔ جس نے اپنی سلطنت کو عروج تک پہنچیا۔ جس کی وجہ سے باقی حکمران اس کے تابع ہوگئے۔ اس عروج نے اسے اتنا مغرور کردیا کہ اس نے خدائی کا دعویٰ کردیا۔ وقت کے علماء نے اسے سمجھانے اور عذاب الٰہی سے ڈرانے کی کوشش کی لکن مکر کہنے میرے پاس تو عزت و شہرت سب کچہ ہے  میں بہلا اللہ کی عبادت کیوں کروں حضرت ھود علیہ السلام نے بہی اسے کافی کوشش کی اور کہا یے سب کچہ تو ایک نا ایک دن فنا ہو جانی ہے لکن حقیقی زندگی تو مرنے کے بعد کی ہے سمجھانے والوں نے اسے جنت کے بارے اور اس کے عیش و عیاش کہ بارے میں بتایا۔ 

لکن شداد نے کہا اسی جنت تو میں خود بنوا سکتا ہوں فر اس نے 100 خاص اور معتبر لوگوں کو بلا کر ہر ایک کو ایک ہزار لوگوں پر مشتمل کیا اور انہیں اپنا کام بہی سمجھایا اور دنیا کے ماہر ترین لوگوں کو عدن آنے کی دعوت دی اور دنیا کے سبہی حکمرانوں کو حکم دیا کہ سونے اور چاندی کی ایٹے بنوا کر بہیجو اور حکم دیا کے کوہ عدن کے متعثل ایک مربع شہر جو 6 گز چوڑا اور 10 کوس لمبا ہو بناؤ۔ اور اس کی بنیادیں گہری کھودوا کر پانی کے قریب پہنچوا دی اور اسے سنگ سلیمانی سے بہروا دیا۔ اور اس کی دیواریں سونے اور چاندی کی لگوا دی گئی۔ 

ان دیواروں کی لمبائی 100 گز مقرر کی گئی جب سورج نکلتا تو ان دیواروں کی چمک کی واجہ سے نگاہیں نہی ٹہرتی تہی۔ اسی طرح چار دیواریں بنائی گئی۔ اور اس کے اندر 1000 محل تعمیر کیے گئے ہر محل 1000 ستونوں والا تہا۔ اور ہر ستونوں جواہرات سے تیار کیا گیا تہا۔ اسی طرح ایک نہر تیار کی گئی اور محل کی طرف چہوٹی چہوٹی نہر بنائی گئی۔ ان نہروں کی دیواریں اور فرش یاقوت زمرت مرجان اور نیلم سے سجا دی گئی۔ اور اسے درخت لگائے گئے جس کی جڑیں سونیں کی اور شاخیں اور پتے زمرت کے تہے۔ 

اور ان کے فل مرجان و یاقوت سے بنوا کر ٹانگ دئے گئے۔ اور واہ کی دیواروں کو امبر و زفران سے سیکل کیا گیا۔ یاقوت اور جواھرات سے پرندے بنا کر دیواروں پر سجا دیے گئے جن پر پہرہ دار باری باری سے پہرہ دیتے تھے۔ جب تعمیر مکمل ہوئی تو حکم ہوا کہ رشم اور زردوری کے کالین بشا دو۔ اور نہروں میں کسی کہ اندر میٹہا ہانی کسی میں شراب اور کسی میں شہد و شربت شامل کردیا۔ بازار اور دکانوں کو کمخاب اور زریفت کے کپڑوں سے آراستہ کیا گیا۔ 12 سال کے اندر جب یے شہر بن کر تیار ہوگیا تو تمام لوگوں کو واہ رہنے کا حکم دیا گیا۔ 

اور شداد بہی اپنے لشکر کو لکر بڑے تکبر کے ساتہ نکلا اور شہر کے دروازے تک پہنچا تو لوگ اس کا استقبال کرنے لگے روایت میں ہے کہ ابہی شداد اپنے گھوڑے سے ہی نہی ارترا تہا کہ اسنے ایک اجنبی شخص دیکھا شداد نے اس سے پوشا تم کو ہو اس نے جواب دیا میں ملکل موت ہوں شداد نے تم کیو آئے ہو ملکول موت نے کہا تری روح قبض کرنے شداد نے کہا مجھے اتنی مہلت دے میں اپنی جنت دیکھ لوں عزرائیل نے کہا اس کی اجازت نہیں شداد نے کہا بہلا اتنی مہلت دو کہ گہوڑے سے اتر آؤں عزرائیل نے اس کی بہی اجازت نہیں عزرائیل نے وہیں شداد کی روح قبض کر لی۔ اس کہ بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اسی چیخ ماری کہ وہ شہر وہیں زمیں دہس گیا اور کا کوئی نام نشان باقی نا رہا۔ کہا گیا ہے کہ کبہی کبہی عدن کے رہنے والوں کو رات کے وقت اس شہر کی کچہ روشنے نظر آتی ہے جو اس شہر کے دیواروں کی تہی۔ 


Post a Comment

0 Comments